عید کی محرومیاں
کیسی ہیں عید کی خوشیاں ، یہ نقاہت جیسی
جشن قرضے کی طرح ، نعمتیں قیمت جیسی
عید کا چاند ، خوشی لےکے کہاں آتا ہے ؟
گھر کے مکھیہ پہ ، نئے پن کے ستم ڈھاتا ہے ٠
زیبِ تن کپڑے نئے ہوں ، تو خوشی عید ہے کیا ؟
فکرِ غربہ کے لئے ، حق کی یہ تائید ہے کیا ؟
قوم کی لعنتیں ہیں ، فطرہ و خیرات و زکات
ٹھیکرے بھیکھ کے ، ٹھنکاتی ہے عمرہ کی جماعت ٠
پانچ وقتوں کی نمازیں ہیں ادا روزانہ
آج کے روز اضافی ہے ، سفرِ دوغانا
ان کی کثرت سے ، کہیں کوئی خوشی ملتی ہے ؟
اس کی ییاری میں ہی ، نصف صدی لگتی ہے ٠
آج کے دن تو نمازوں سے بری کرنا تھا
چھوٹ اس دن کے لئے مے بہ لبی کرنا تھا
نو جواں دیو و پری کے لئے میلے ہوتے
محوِ انفاس میں ہر جوڑے اکیلے ہوتے ٠
ان چھئے جسم ، نئے لمس کی لذّت پاتے
انتخباتِ نظر ، رتبۂ فطرت پا تے
حسن کے رخ پہ ، شریعت کا نہ پردہ ہوتا
متقی ، پیر ، فقیہوں کو یہ مژدہ ہوتا ٠
ہم سفر چننے کی ، یہ عید اجازت دیتی
فطرت خلق کو ، سنجیدگی فرست دیتی
عید آئ ہے ، مگر دل میں چبھی پھانس لئے
قربِ محرومی لئے ، گھٹتی ہوئی سانس لئے ٠
***
जीम 'मोमिन' निसारुल-ईमान
No comments:
Post a Comment